Best Friend Poetry in Urdu​ 2 Lines Text

This poetry beautifully describes the relationship between Best Friend Poetry in Urdu​ and loyalty. It conveys the message of pure companionship, where trust, support, and empathy play an integral role. Poets express the importance of having a best friend who is there for them in any situation, through emotional words and touching emotions, making the world by their side much more beautiful and unforgettable.

Such poetry often extols the virtues of a true friend: dedication, sacrifice, honesty, steadfastness. It reminds you that a best friend is not only a partner but also a healing balm in your times of grief. Many verses talk about the joy and sweet memories of best friend illustrate that friendship is the best treasure of life.

Best friend poetry is not only an admiration but also a reminder to appreciate the great friendships and people in our lives. It makes us more appreciative of those in our circle, loyal to each other, and nourishes our friendships with love and care. This type of poetry is relatable to anyone who ever had the fortune of finding a true friendship and reminds us to appreciate all of the special individuals in our lives.

جن کے یار۔۔۔ کمال کے۔۔۔ ہوتے ہیں
وہ لوگ دنیا میں۔۔ بے مثال ہوتے ہیں

کون کہتا ہے یاری بر باد کرتی ہے
کوئی نبھانے والا ہو تو د نیا یاد کرتی ہے

یہی تووہ پل ہیں جو کل یاد آئیں گے
ناراض نہ ہونا ہماری شرارتوں سے یارو

یہاں قدم قدم پر نئے فنکار ملتے ہیں
لیکن قسمت والوں کو سچے یار ملتے ہیں

دوستی عام ہے لیکن اے دوست
دوست ملتا ہے بڑی مشکل سے

دوستی بھی کبھی رہی ہو گی
دشمنی بے سبب نہیں ہوتی

یوں لگے دوست تیرا مجھ سے خفا ہو جانا
جس طرح پھول سے خوشبو کا جد اہونا

تمہیں تو دشمنوں کی دشمنی نے مار ڈالا ہے
مجھے دیکھو میں اپنے دوستوں سے زخم کھاتا ہوں

جانے کس گلی میں چھوڑ آیا ہوں
جاگتی ہوئی راتیں ہنستے ہوئے دوست

مجھے دوست کہنے والے ذرادوستی نبھادے
یہ مطالبہ ہے حق کا۔۔ کوئی التجا نہیں ہے

اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں
کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں

دعوے دوستی کے مجھے نہیں آتے یار
ایک جان ہے جب دل چاہے مانگ لینا

منزل مجھے چھوڑ گئی راستوں نے سنبھال لیا ہے
جا زندگی تیری ضرورت نہیں مجھے دوستوں نے پال لیا ہے

جو دل کو اچھا لگتا ہے اسی کو دوست کہتی ہوں
منافق بن کے رشتوں کی سیاست میں نہیں کرتی

دم نہیں کسی میں کہ مٹا سکے ہماری دوستی کو
زنگ تلواروں کو لگتا ہے جگری دوستوں کو نہیں

میں تو دشمن کے بچھڑنے پہ روتی ہوں
توں تو پھر یار تھی اور یار بھی جگری میری

دوستوں سے بچھڑ کر یہ بات جانی
کمینے تھے مگر رونق انہی سے تھی

میرے دوست بے شک کم ہیں
لیکن جتنے بھی ہیں ایٹم بم ہیں

اس دنیا میں ہر کوئی میرا دوست نہیں
اور میرے دوست جیسا کوئی دوست نہیں

ہے مختصر سی اپنی دوستی کی داستاں
ایک دوست کو چاہا ہے زندگی کی طرح

جی لوان لمحوں کو ہنس کر صاحب
پھر لوٹ کر دوستی کے زمانے نہیں آتے

بہت دوست آئیں گے بہت دوست جائیں گے
پر وہ اسکول کے دوست بہت یاد آئیں گے

نظر نہ لگے اس رشتے کو زمانے کی
ہماری بھی تمنا ہے موت تک دوستی کو نبھانے کی

اتنا بھی ہم سے ناراض نہ ہوا کراے دوست
بد قسمت ضرور ہیں مگر بے وفا نہیں۔

دوست تو ہزاروں ملے ہیں لیکن صاحب
کوئی آپ جیسا ساتھ دینے والا نہیں ملا

مسیح و محضر کی عمریں نثار ہوں اس پر
وہ ایک لمحہ جو یاروں کے درمیاں گزرے

دوست کو دولت کی نگاہ سے مت دیکھو
وفا کرنے والے دوست اکثر غریب ہوا کرتے ہیں

دوستی ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے
دوستی وہ ہی کر سکتا ہے جو دل کا امیر ہو

اسے خلوص کہو یا ہماری نادانی
جو کوئی ہنس کر ملا اس سے دوستی کر لی

جسکو بسنا ہے جنت میں وہ بے شک جا کر بسے
اپنا تو آشیانہ دوستوں کے دل میں ہے

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here